meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

quran majeed essay in urdu/قرآن مجید میری پسندیدہ کتاب

quran majeed

میری پسندیدہ کتاب قرآنِ مجید

قرآن مجید ایک مکمل ضابطہ حیات.

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

ذٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۖ فِيْهِ ۚ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ 

ترجمہ : “یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں، پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے۔”

قرآن  مجید انسانیت کے لیے  ایک مکمّل ضابطۂ حیات ہے۔ اس میں ہر مکتبہ فکر ،ہر شعبے ،ہر قوم اور ہر نسل کے لیے علم وحکمت کے اسرار پوشیدہ ہیں ۔ لیکن اُن اسرار و رموز تک  رسائی صرف ان   صاحب ِ عرفان اور  صاحبِ علم و حکمت کو ہی ہے جو اس کتاب کے مندرجات کو سمجھتے ہیں   ۔ اسی لیے  قرآنِ پاک میں  اللہ رب العزت بیان  فرماتے ہیں : ’’ کیا تم غور نہیں کرتے‘‘ اس آیت کریمہ  کے ذریعے اللّہ رب العزت  اپنے بندوں کو غور و فکرکی دعوت اور فلاح کا راستہ  بتاتے   ہیں  تاکہ وہ اس پر عمل پیرا ہوکر آگہی وشعور اور کامیابی حاصل کر سکیں۔

بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا یہ قول محمدؐ قول خدا، فرمان نہ بدلا جائے گا

قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے  جو کلام الہی کا آخری نمونہ ہے اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہوؤں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر ذلت  میں گرے ہوؤں کو اُوج ِثریا پر لے جانے والی  ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی کتاب  ہے۔بقول اقبال

 گر تو می خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن ​

اگر تم مسلمان كى زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن كريم كو زندگی کا حصہ بنائے بغير ايسا ممكن نہیں۔

قرآن مجید ایک ایسی ہی دائمی، عالمگیر  اور آفاقی  کتاب ہے۔ یہ زمان و مکان کی حدود سے ماورا ہے۔ یہی میری پسندیدہ کتاب ہے۔ بقول علامہ اقبال

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان

اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار!

essay quran majeed in urdu

قرآن مجید  اللہ تعالی کی  آخری اور  جامع  کتاب ہے جو  جن وانس کے لئے مستند، اغیار عالم کے لئے معتبر اور حکمتوں سے لبریز ہے ۔  پرکشش اسلوب سے معمور ،دنیاوی اور اخروی  مسائل کا حل  ، مستحکم و جامع  دستاویز کی صورت میں اجل تک کے لیے راہ ہدایت  ہے  ۔نظم ونثردونوں صورتوں میں  لاکھوں صفتوں سے متصف  کتاب ہے ۔صلاح وفلاح کی ضامن آخری کتاب تیئس سال میں بذریعہ جبرئیل امیں  نازل کردہ الہامی  کتابوں میں افضل بناکر پیغمبر اعظم  رسول عربی محمد  ﷺ پر چالیس برس كى عمر میں نازل کی گئی ۔قرآن مجید  نوع انسان کے لیے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ یہ علم و حکمت کی کتاب ہے۔بقول مولانا الطاف حسین  حالیؔ

اتر کر  حرا سے سوئے قوم آیا!

اور اک نسخہ کیمیا بھی ساتھ لایا  

عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا

 پلٹ دی بس ایک آن میں اس کی کایا

قرآن مجید سے پہلے نازل ہونے والی آسمانی کتابیں مخصوص  افراد ،اقوام یا  ملک  کےلوگوں کے لیے  اتاری گئیں   لیکن قرآن مجید پوری دنیائے انسانیت کے لیے  تا قیامت  پیغام رشد و ہدایات لے کر آیا ہے۔ یہ کلام پاک     ياایھا الناس (اے لوگو!) کا خطاب کر کے تمام انسانوں کو ہدایت کا پیغام دیتا ہے۔ یہ قیامت تک کے لیے تمام زمانوں اور تمام انسانوں کے لیے مکمل راہ ہدایت ہے۔ یہ ایک عالمگیر کتاب ہے جس کی تعلیمات ہر دور اور ہر ملک میں قابل عمل ہیں۔ اس کتاب کی تعلیمات فطری ہیں ۔بقول شاعر:

ملے گی منزل مقصود یہ ایمان رکھتے ہیں

ہم اپنی رہنمائی کے لیے قرآن رکھتے ہیں

دوسری الہامی کتابوں کے برعکس  قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو آج بھی بعینہ اسی صورت میں موجود ہے۔ جس صورت میں یہ رسول اکرم ﷺ   پر نازل ہوئی تھی۔ اس کےایک  ایک لفظ ، بلکہ حرف یا شوشے میں بھی ذرا فرق نہیں آیا۔ ہم پورے اطمینان سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ یہ خالص اللہ کا کلام ہے۔ اللہ تعالی نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ارشاد ربانی ہے :

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَفِظُونَ

ترجمہ:”بے شک یہ (کتاب) نصیحت ہم ہی نے اتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں”

قرآن مجید ایک انقلاب آفریں کتاب ہے۔ پورا قرآن مجید پڑھ جائیے۔مگر آپ کو ایک بھی  آیت کریمہ   ایسی نہیں ملے گی، جس میں آداب غلامی سکھائے  گئے  ہوں۔ اس کے بر عکس یہ اپنے ماننے والوں کو سراسر اصول جہانگیری دحکمرانی سکھاتی ہے۔ بقول علامہ اقبال

ان بیچاروں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب

کہ سکھاتی نہیں بندوں کو غلامی کے طریق!

essay quran majeed in urdu

قرآن مجید کے بارے میں ایک بات اہم ہے کہ یہ جس زبان میں نازل ہوا وہ ایک زندہ زبان ہے۔ قرآن مجید ایک معجزاتی کتاب ہے۔ یہ بے مثل ہے کوئی اس کا ثانی نہیں۔ بقول شاعر:

یہ وہ کتاب ہے جس کی کوئی مثال نہیں یہی کلام ہے جس کو کبھی زوال نہیں

قرآن مجید انقلاب کا وہ پیش خیمہ ہے جس نے  اپنے وجود  کے ساتھ ہی  خاموش طبع اور نیک نہاد انسان کو گوشہ عزلت سے نکال کر خدا سے پھری ہوئی دنیا کے مقابلے میں لاکھڑا کیا اور اس کے خلاف اس سے آواز اٹھوائی اور وقت کے فرعونوں  سے اس کو لڑا دیا۔ گھر گھر سے  ایک روحِ  سعید  اور پاکیزہ نفس کو    نکال کر کلمہ حق  کے جھنڈے تلے  اکٹھا کر دیا ۔ بقول اقبال :

یہ راز کسی کو نہیں‌ معلوم کے مؤمن قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں‌ ہے قرآن ​

قرآن مجید فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے ایک ادبی شاہکار ہے۔ اس میں پہاڑوں کا سا جلال ، سمندروں کا سا تلاطم، دریاؤں کی سی روانی ،  بجلی کی سی  تڑپ  اورطلسماتی  جواہرات کی مرصع کاری ہے۔زمانہ جاہلیت کے عربوں کو خطابت اور شعر و شاعری پر بڑا فخر اور ناز تھا اور وہ اپنے مقابلے میں دوسرے ملکوں کو عجم یعنی گونگا کہ کر پکارتے تھے۔ لیکن جب قرآن مجید نازل ہوا تو اس کی بے پناہ فصاحت و بلاغت کے سامنے ان سب کی زبانیں گنگ ہو گئیں اور کوئی بڑے سے بڑا عالم ، مقرر، خطیب یا شاعر اس جیسا کلام پیش نہ کر سکا۔

 قرآن مجید نے چیلنج دیا کہ اس جیسی ایک سورت بنا کر لاؤ لیکن آج تک کوئی شخص اس چیلنج کا جواب نہیں دے سکا۔ آخر  یہ ممکن بھی کیسے ہے؟ قرآن مجید خالق کا ئنات کا کلام ہے۔ انسان کی کیا اوقات کہ رب کریم  کی عظمت کو پا سکے ۔  جب قرآن مجید کی سب سے چھوٹی سورۃ ، سورۃ الکوثر نازل ہوئی  تو حضرت علی المرتضی شیر خدا  نے اسے لکھ کر خانہ کعبہ کی دیوار پر آویزاں کر دیا۔جب اس آیت کریمہ کو  ایک بہت بڑے عرب شاعر نے  پڑھا تو دریائے حیرت میں گم ہو کر رہ گیا اور و ہیں دیوار پر لکھ دیا :

مَا هُذَا الْكَلَام الْبَشَر

یعنی یہ کسی انسان کا کلام نہیں۔

پہلی آسمانی کتابوں میں سے کچھ  کتب  صرف اخلاقی تعلیمات پر مشتمل تھیں  اور   بعض صرف مناجات اور دعاؤں کا مجموعہ تھیں۔ کچھ صرف فقہی مسائل کا مجموعہ تھیں۔ بعض میں صرف عقائد کا بیان تھا اور بعض صرف تاریخی واقعات کا مجموعہ تھیں۔ لیکن قرآن مجید ایسی جامع کتاب ہے جس میں ہر پہلو پرروشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں اخلاقی تعلیمات  اور  عقائد و اعمال کا بیان بھی ہے۔ قرآن مجید نے انسانیت کو اس کا صیح مقام بخشا۔ بنی نوع انسان کو امن وسلامتی کا پیغام اورحریت و مساوات کا پیغام دیا ۔

قدیم آسمانی کتابوں میں اس بات کا اکثر تذکرہ ملتا ہے کہ  ایک آخری نبی آئیں گے ان کا تعلق عرب سے ہوگا ۔پھر انتظار کی  طویل گھڑیاں ختم ہوئیں آپ ﷺ اس  دنیا میں تشریف لائے۔ آپ ﷺ کا وجود مباک  روشن آفتاب بن کر ابھرا جس سے کائنات کی ہر تار یکی اجالے میں بدل گئی  ۔بقول شاعر

دنیا کی محفلوں کے دیے سارے بجھ گئے

روشن جب ان کی برسم کی تبدیل ہو گئی

قرآن آخری اصول زندگی ہے لیکن افسوس ہم نے اسے الماریوں کی زینت بنا رکھا ہے۔ یہ کتاب ہدایت ہے اس کے نور سے دل منور ہونے چاہئیں۔ یہ کتاب  اگر  ڈراتی  ہے تو  خوشخبری بھی دیتی ہے۔ اس کی ہر بات پکی ،سچی ، روشن اور واضح ہے۔

ہر لفظ کو سینے میں بسالو تو بنے بات

طاقوں میں سجانے کو یہ قرآن نہیں ہے

مومن محض قرآن پڑھتا نہیں بلکہ مجسم قرآن  بھی ہوتا ہے  اس کے ہر کام میں  اللہ کی رضا  شامل ہوتی ہے۔ مومن کا ہر عمل حق و باطل کا معیار  طے کرتا ہے۔ اس کی زندگی قرآن کے نور سے منور ہو جاتی ہے۔ اس کی فکر کشادہ اور نگاہ پر نور  بن جاتی ہے اس لیے یہ بات حقیقت بن جاتی ہے کہ مومن کی بصیرت سے ڈرنا چاہیے کیونکہ وہ  اللہ کے نورسے دیکھتا ہے اور اس کے ہر عمل میں رسول اللہ ﷺ    کی زندگی کا عکس ہوتا ہے۔ اقبال نے کہا تھا:

یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن

قاری نظر آتا ہے ، حقیقت میں ہے قرآن

قرآن مجید ہر دور کے لیے ہدایت اور رہنما ہے۔ ایک قرآن وہ ہے جو کہ تیس پاروں میں بند ہے اور ایک قرآن وہ ہے جو مکے کی گلیوں میں تبلیغ کاحق ادا کرتا رہا  ہے مدینے کی شاہراہوں کو اپنے انوار سے جگمگاتا رہا  ہے اور رزم و بزم میں شجاعت  و ہدایت کے لئے باب رقم کرتا رہا ہے ۔ گو یا حضور     ﷺ کی زندگی قرآن کی آیتوں میں ڈھلی ہوئی تھی۔ بقول حضرت عائشہ   آپ کا اخلاق قرآن  ہے ۔ اسی لیے آپ کو مجسم قرآن بھی کہا جاتا ہے ۔

ہدایت کے لیے دنیا کی ختم المرسلین آئے

کتاب رشد لے کر رحمۃ اللعالمین آئے

انسانوں کی رہنمائی کیلئے اس سے بڑھ کر اور کوئی کتاب نہیں ہو سکتی ۔ جب اللہ رب العزت نے فرمادیا کہ یہ کتابِ ہدایت ہے تو پھر آج مسلمان کیوں بھٹک رہے ہیں؟ بقول اقبال :

حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر

اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر

ہمیں غور وفکر کرنا ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مسلمان قرآن کریم کی تلاوت کریں   اس کا مطالعہ کریں اُسی احساس و ذمہ داری کے ساتھ کہ یہ کتاب الٰہی انسانی زندگی کیلئے ایک کامل ہدایت نامہ ہے۔زندگی کی ضرورت سے تعلق رکھنے والے سارے ہی احکام ایمانیات، عبادات، معاملات ، معاشرت ،اخلاقیات وغیرہ وغیرہ قرآن مجید میں موجود ہیں۔

 حقیقت یہ ہے قرآن مجید میں ارشاد  ربانی ہے :

     ’’ اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے او رہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو۔‘‘(النحل89)

کلام رب کے ایک اک لفظ میں گہرائی ہوتی ہے

وہی پڑھتا ہے جس کے ذہن میں بینائی ہوتی ہے

essay quran majeed in urdu

quran majeed essay in urdu

  • essay on quran majeed in urdu
  • essay on quran majeed in urdu pdf
  • essay quran majeed in urdu
  • meri pasandida kitab quran majeed
  • meri pasandida kitab quran majeed essay in

رحمت اللعالمین ﷺ مضمون

Leave a Comment Cancel reply

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

Waldain ki Izzat/ Ehtaram Essay in Urdu

Best urdu speech ever in written form, urdu speech on hope and motivation, garmi ka mausam essay in urdu.

URDU-SPEECHES-WEBSITE-LOGO-1

Urdu Speeches

Find the best Urdu Speeches Online

Waldain ki Izzat Ehtaram Essay in Urdu

Namaz Essay in Urdu

Warzish ke Faiday Essay in Urdu

Warzish ke Faiday Essay in Urdu

Mera pasandida mashghala urdu essay.

Mera Pasandida Mashghala Urdu Essay

میرا پسندیدہ مشغلہ | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Essay on “ Mera Pasindida Mashghala Urdu Essay ” 2024 in Written Form. This Essay is for Students of Class 4, Class 5, Class 6 and Class 7 because it is a beginner Level Essay written for Students. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end

Essay Mera Pasandida Mashghala in Urdu | میرا پسندیدہ مشغلہ

Essay Mera Pasandida Mashghala in Urdu | Video

Essay Mera Pasandida Mashghala in Urdu | Written/ PDF

This Article can be used as an Essay or Speech on the Topic Mera Pasandida Mashghala Urdu Essay , Urdu Essay on Mera Pasandida Mashghala , Mera Pasandida Mashghala , Mera Pasandida Mashghala Urdu Speech , Mera Mashghala Urdu Essay , Kutb Bini Mera Pasandida Mashghala , Book Reading Hobby , My Hobby in Urdu Essay , Urdu Essay on My Hobby , Benefits of Book Reading , My Favourite Hooby Urdu Essay

فارغ وقت گزارنے کے لیے انسان جو کام بھی تفری و تباہ کے لیے اختیار کرتا ہے وہ مشغلہ کہلاتا ہے- مشغلہ کے لغوی معنی وہ کام ہیں جو شغل کے طور پہ کیا جائے کیونکہ جب انسان کسی ایک کام کو کرتے کرتے تھک جاتا ہے تو فارغ وقت میں اس تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے کوئی ایسا کام کرتا ہے جو اسے بہت زیادہ پسند ہو۔ اس قسم پسندیدہ کام کا دوسرا نام مشغلہ ہے۔ مشغلہ ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں- یہ ہماری زندگیوں کو دلچسپ اور پروڈکٹ بناتے ہیں- اگر دیکھا جائے تو ہمارے تمام مشاغل ہمارے لیے بہت مفید ہیں- وہ ہمیں مختلف چیزوں کے بارے میں بہت کچھ سکھاتے ہیں- وہ ہمارے علم کو بڑھانے میں بھی مدد کرتے ہیں-

کیونکہ کہ ہر انسان کی طبیعت دوسروں سے مختلف ہوتی ہے اس لیے ہم سبکے مشغلے بھی مختلف ہوتے ہیں مثلا کتابیں پڑھنا، باغبانی کرنا، ٹکٹ جمع کرنا، اخباروں کا مطالعہ کرنا، ڈائری لکھنا، ریڈیو سننا، ٹی وی سے لطف اندوز ہونا، گانا گانا، فلم دیکھنا، فوٹوگرافک کرنا، کھانا پکانا، تصویر بنانا اور تیراکی کرنا وغیرہ۔

Allama Iqbal Essay in Urdu

 بہرحال ہر فرد اپنی پسند کرتا ہے۔ جہاں تک میرے مشغلے کا تعلق ہے تو میرا پسندیدہ مشغلہ کتب بینی ہے- میں اپنے فارغ اوقات میں کتابیں پڑھنا پسند کرتا ہوں۔ دراصل یہ شوق مجھے میری دادی جان اور والد صاحب سے وراثت میں ملا ہے۔ جب میں چھوٹا بچہ تھا تب والد صاحب اپنے پڑھنے کے لیے کتابیں لانے کے ساتھ ساتھ میرے لیے بھی کہانی کی کتابیں لاتے تھے جو میں بہت ذوق و شوق سے پڑھا کرتا تھا۔ اب میں 12 سال کا ہوں اور ساتویں کلاس کا طالب علم ہوں اور اب میں کتب بینے کے فوائد بہت اچھے طریقے سے سمجھ سکتا ہوں۔ کتابیں میری زندگی کا حصہ بن گئی ہیں کتابوں سے میں نے دنیا کے رنگ دیکھے ہیں۔ کتابیں میری دوست ہیں اور میرا اکثر وقت ان کے ساتھ گزرتا ہے۔ مجھے کتابیں ہاتھ میں لے کر پڑھنا اچھا لگتا ہے، کتابوں کی خوشبو مطالعے کی جانب مجھے راغب کرتی ہے۔

 کتابیں مجھے دنیا کے سارے علم سے وابستہ کرتی ہیں۔ میرا شوق کوئی بھی علمی چیز پڑھنا ہے چاہے وہ اخبارات ہوں رسالے ہوں مختصر کہانی کی کتابیں ہوں یا ناول سیریز مجھے صرف پڑھنا پسند ہے۔ درحقیقت میرے گھر میں کتابوں کا ایک اچھا ذخیرہ ہے جو مجھے لگتا ہے کہ میرے پاس سب سے بڑا خزانہ ہے۔ بقول شاعر

 حصول علم ہے ایک فعل سے بہتر  دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر

مطالعہ حصولِ علم کا ایک مؤثر ذریعہ ہے اور ایک بڑی دولت ہے۔ مطالعہ انسان کی شخصیت کو نکھرتا ہے اور پرکشش بنا دیتا ہے۔ مطالعہ دماغ کی ورزش ہے اس سے دماغ تیز ہوتا ہے۔ کتب بینی صحت کے لیے ایک کثیر کا درجہ رکھتی ہے۔ کسی بھی ذہن کو صحت مند رکھنے کے لیے اچھی کتابوں کا مطالعہ اتنا ہی ضروری ہے جیسے کسی جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ورزش ضروری ہے اس سے نہ صرف انسان کا شعور بیدار ہوتا ہے بلکہ سوچ کا دائرہ بھی وسیع ہو جاتا ہے۔ ابراہیم لنکن کا یہ کہنا ہے کہ “مطالعہ زین کو روشنی عطا کرتا ہے”۔

Corruption Essay in Urdu

 کتب بینی کے یوں تو کئی فائدے ہیں تاہم چند ایک فائدے یہ ہیں کہ کتب بینی سے معلومات اور ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتب بینی کتب بینی حضرات کے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی اور نجی اداروں کی طرف سے مختلف مقامات پر کتب خانوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے وہ لوگ یا طالب علم جو کتابیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کتبخانوں سے اپنا شوق کی تکمیل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی کتب خانے بنائے جاتے ہیں تاکہ بچوں میں کتب بینی یا کتابیں پڑھنے کے شوق کو اجاگر کیا جا سکے۔ ہم کتابوں کی موجودگی میں خود کو تنہا محسوس نہیں کر سکتے۔ ایک اچھی کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے ہم بہت سی مفید چیزیں سیکھتے ہیں اس کے علاوہ کتابوں کا مطالعہ کرنے سے انسان کی معلومات میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوتا ہے کتابیں بھی ہمارے اچھے دوست کی طرح ہوتی ہیں اور ہماری تربیت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ وقت کو ضائع کرنے والے کتابوں کے بجائے معلوماتی کتابوں کو اپنے مطالعے کا حصہ بنائیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں۔

Thanks for reading this Article on “ Mera Pasandida Mashghala Urdu Essay ” in Written Form. This Essay is for Students of Class 4, Class 5, Class 6 and Class 7 because it is a beginner Level Essay written for Students. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

Mera Pasandida Mashghala Urdu Essay Video

Urdu ESSAY on “AMAL SE ZINDAGI BANTI HAY “

Urdu ESSAY on “MAHOLIYATI ALOODGI”

Urdu ESSAY on “TECHNICAL EDUCATION “

Urdu ESSAY on “MERA PASANDIDA MASHGHALA”

Urdu ESSAY on “CORRUPTION”

Urdu ESSAY on “ALLAMA IQBAL”

Urdu ESSAY on “WAQT KI PABANDI “

Urdu Speech on “CLEANLINESS”

PAKISTAN KA NIZAM E TALEEM URDU SPEECH

Urdu Speech on “motivational speech”

URDU SPEECH ON 14 AUGUST 1947

Urdu Speech on “Independence Day”

Urdu Speech on “ Importance of Time “

Urdu Speech on “ Thankyou Speech for Welcome Party ”

Very Sad Farewell Speech in Urdu PDF Written

Funny Farewell Speech in Urdu PDF Written

Emotional Farewell Speech in Urdu PDF Written

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

Urdu Speech on “Hum Zinda Qaum Hain”

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

Related News

Waldain ki Izzat Ehtaram Essay in Urdu

Twitter

  • روزنامہ خبریں
  • روزنامہ انقلاب
  • روزنامہ راشٹریہ سہارا
  • روزنامہ ہندوستان ایکسپریس
  • روزنامہ ہمارا سماج
  • روزنامہ صحافت
  • روزنامہ عزیز الھند
  • روزنامہ ان دنوں
  • (وائس آف امریکہ(اردو
  • (بی بی سی (اردو
  • حضرت کمال ؒ حیات اور شاعری
  • ۔۔۔۔۔۔
  • سالگرہ مبارک
  • میں مصور ہوں

خوشبو ایسی جو دیوانہ بنا دے.........

خوشبو ایسی جو دیوانہ بنا دے.........

آئینہ ۔ فوٹو گیلری

آئینہ ۔ فوٹو گیلری

Gulistan e Adab Class XI Content

ترتیب  داستان سر گذشت آزاد بخت بادشاہ کی  میر امن   ادبی تاریخ مرزا مظہر جان جاناں  محمد حسین آزاد   طن...

meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

ہمارے بارے میں

  • aainathemirror

کتابیں

مشہور اشاعتیں

' border=

image-slider

Sunday 8 november 2020, mera pasandeeda shayar - mazmoon in urdu.

  میرا پسندیدہ شاعر علامہ سر محمد اقبال علامہ اقبال کا شمار بہترین شعراء میں ہوتا ہے۔ آپ ایک عالمی شہرت یافتہ شاعر ہیں۔ علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام شیخ نورمحمد تھا جن کو سب میاں جی کہتے تھے اور والدہ ماجدہ کا نام امام بی بی  تھا جن کو سب سے بے جی کہا کرتے تھے۔ علامہ اقبال کے  دو بھائی اور چار بہنیں تھیں ۔ اقبال کی ابتدائی تعلیم مولوی میرحسن کے مدر سے سے ہوئی۔ اس کے بعد اسکاچ مشن ہائی سکول سے میٹرک 1893 ء میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ 1895ء میں اقبال نے انٹر میڈیٹ  کا امتحان پاس کیا 1897 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور 1899 ء میں فلسفہ میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ اورنتیل کالج اور گورنمنٹ کالج میں تدریس کا کام کیا پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے ولایت چلے گئے۔ انگلستان سے بارایٹ لاء اور جرمنی سے پی۔ ایچ ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔علا مہ اقبال اردو اور فارسی کے عظیم شاعر تھے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں حب الوطنی کا قومی جذبہ  کیا۔ سارے جہاں سے اچھا آج بھی ہندوستانیوں کا پسندیدہ ترانہ ہے جسے وہ بڑے جوش و خروش سے گاتے اور گنگناتے ہیں۔ اقبال کی تصانیف میں اسرار و رموز، پیام مشرق، زبور عجم، بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبریل  شامل ہیں ۔ انہوں نے ملک کی سیاسی جد و جہد میں بھر پور حصہ لیا۔ گول میز کانفرنسوں میں شرکت کے لیے لندن گئے ۔  علا مہ اقبال ہر خاص و عام میں مقبول اورہردل عزیز تھے۔ ہندوستان میں آپ کی شاعری کو انتہائی قدر اور احترام سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ہمارے نصاب میں بھی شامل ہے۔ شاہین اقبال کا پسندیدہ پرندہ ہے اور انہوں نے اسے اپنی شاعری میں متعدد مقامات پر علامت کے طور پر اسے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں جذبۂ خودی کا پیغام دیا۔   آپ نے اپنی زندگی بہت سادہ طریقے سے بسر کی۔ کھانے پینے اور دیگر اشیا میں ان کے روادار نہ تھے۔آپ کا کلام کا مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوا ۔ پروفیر نکلسن نے اسرار خودی کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔  21 اپریل 1938 ء کو آپ کا انتقال ہوا۔ اقبال کے انتقال سے برصغیر میں ماتمی ماحول پیدا ہوگیا۔ ہر شخص افسردہ تھا اور وہ اقبال کو اپنے اپنے انداز میں خراج عقیدت پیش کر رہا تھا۔ ہندوستا میں جگن ناتھ آزاد کا نام ماہر اقبالیات کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ادیب ہیں جنہوں نے اقبال کی شاعری پر بھر پور روشنی ڈالی ہے۔ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں مگر آپ کا کلام آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔   بچّوں کے لیے لکھی گئی اقبال کی نظمیں بھی کافی مشہور ہیں۔ ایک پہاڑ اور گلہری اور ایک آرزو اقبال کی مشہور نظمیں ہیں۔ میرا پسندیدہ کھیل

0 comments:

Post a comment.

meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

Wao Study

Meri Pasandida Shakhsiyat Essay in Urdu

Hello everyone, I hope that you’re all feeling well and doing great. Today, I am so excited because I want to share an essay in Urdu with you titled “Meri Pasandida Shakhsiyat”.

Introduction:

Everyone faces a moment in their life when they hold a special person in high honor. For me, that person is only Muhammad Ali Jinnah. So, in this PDF I will explore the “Meri Pasandida Shakhsiyat” Essay in Urdu on Quaid e Azam.

Muhammad Ali Jinnah:

Muhammad Ali Jinnah also known as Quaid e Azam. He is the founder of Pakistan, renowned as a distinguished politician, lawyer, and national leader. The role of Muhammad Ali Jinnah in shaping Pakistan’s destiny remains unparalleled.

“Meri Pasandida Shakhsiyat” PDF:

The PDF contains:

  • An essay on “Meri Pasandida Shakhsiyat”.
  • Rich info about Quaid e Azam Muhammad Ali Jinnah.

How to Download the PDF:

To download the PDF on “Meri Pasandida Shakhsiyat” click on the “Download” button given above.

In conclusion, Meri Pasandida Shakhsiyat is Muhammad Ali Jinnah, Muhammad Ali Jinnah holds a revered place in my heart because of his tireless work for Pakistan’s establishment. We should honor Muhammad Ali Jinnah for his unparalleled work in Pakistan and his enduring legacy.

Thanks for reading, I appreciate your time reading this article, and I hope the PDF provides further insights on “Meri Pasandida Shakhsiyat” with the life and legacy of Muhammad Ali Jinnah. Download the PDF and feel free to share the PDF with your friends, relatives, and everyone who has a special person in his heart like Muhammad Ali Jinnah.

Our more PDFs:

Our more PDFs, Hope you’ll also like them.

  • Mera Watan Essay in Urdu .
  • Mehnat ki Azmat Essay in Urdu .
  • Tit for Tat Story .
  • Waqt ki Pabandi Essay in Urdu .
  • Quaid e Azam Essay in Urdu .

Also, Visit our Job site: Job Seeding .

Related Posts

do good have good story

Do Good Have Good Story: A Heartwarming Tale of Kindness

My Aim in Life Essay Quotations

My Aim in Life Essay Quotations: Inspiring Reflections

Leave a comment cancel reply.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

Office Notes

Urdu Essay – Mairi Pasandeeda Adbi Shakhsiyat

by Sajid | Oct 21, 2020 | URDU 12TH

[post_title] in PDF Format for FBISE & Other Pakistani Boards

  • Issue: * Notes not according to latest syllabus Notes and Topic not matching There is a mistake in the notes Broken Link
  • Your Name: *
  • Your Email: *

For any mistake in [post_title], please report it to us immediately by pressing “ Report Mistake(s) in Notes ” Button above, so that we can fix the issue accordingly.

Why Should You Learn from Our Notes:

  • We are providing the best ever notes according to the latest academic course prescribed by the Federal Board of Intermediate and Secondary Education or the Federal Directorate of Education Islamabad, as the case may be. All of our notes are the best ever notes as compared to the key books / guide books / handouts available in the market. Our Notes are created very comprehensively and contains the solutions to the questions asked at the end of the exercises, i.e. solved exercises, review questions, important questions, fill in the blanks and multiple choice questions (mcqs).
  • Our Notes are recommended by the Honourable teachers of Federal Government Schools and Model Colleges.
  • Our Notes are helpful in scoring good marks in the board examinations. Our notes are designed in such an easy way that the students can understand the questions easily without the help of any tutor.

Do you want to keep yourself Updated?:

  • If you want to keep yourself updated regarding our notes / keybooks / guides / guess papers / past solved papers and much more useful content, you shoud follow us on Instagram , follow us on X , like our Facebook Page and subscribe to our YouTube channel .
  • We are also working in developing our Android and Apple Mobile Application. In Sha Allah we launch both the Applications very soon. We will announce regarding the same on our Official Channels as well as on our website, so stay tuned to our website and other social media chanels to keep yourself updated.
  • We are going to introduce many other useful online programs for our students, their parents and the Honourable Teachers. These programs will motivate all of you towards spread of quality education.

Be the part of our team:

  • If you are a student or a teacher, we cordially invite you to join our team as a student or as a teacher. We are soon launching an online registration forum for both the students and the teachers wherein they can interact each other through our website. The students of our website will have to pay a minor dues for getting the services with regard to the notes and other queries from the list of our qualified and professional teachers.

HindiKiDuniyacom

मेरा पसंदीदा पुस्तक पर निबंध (My Favourite Book Essay in Hindi)

किताबें/पुस्तकें हमारे जीवन का एक महत्वपूर्ण हिस्सा हैं। इनके द्वारा ही हमारी मानसिक ज्ञान का विकास विस्तृत रूप से होता हैं। किसी वस्तु या विषय की सम्पूर्ण जानकारी हम किताबों के माध्यम से प्राप्त कर सकते हैं। मुख्य रूप से यह विषयों से संबंधित विभिन्न सूचनाओं और तथ्यों का एक सम्पूर्ण संग्रह हैं। हममें से बहुत से लोगों को किताबें पढ़ने का शौक होता है, पर हर एक की अपनी एक अलग पसंद होती हैं। जिसे हम अपनी पसंदीदा पुस्तक कहते हैं। इस निबंध में मैंने अपनी पसंद की पुस्तक के बारे में चर्चा की है।

मेरा पसंदीदा पुस्तक पर छोटे व बड़े निबंध (Short and Long Essay on My Favourite Book in Hindi, Mera Pasandida Pustak par Nibandh Hindi mein)

मेरा पसंदीदा पुस्तक पंचतंत्र पर निबंध – 1 (250 – 300 शब्द).

मैंने बहुत सी किताबों को पढ़ा है, जिनमें से कुछ मेरे पाठ्यक्रम की है जो मेरे बौद्धिक क्षमता को बढ़ाती है तो कुछ किताबें मेरा मनोरंजन भी करती है। बचपन में मेरे माता-पिता ने मुझे पढ़ने के लिए कहानियों की पुस्तकें देते थे, जिसे पढ़ना मेरे लिए बहुत आनंददायी और ज्ञानवर्धक सिद्ध होती थी।

मेरी पसंदीदा पुस्तक

पंचतंत्र की किताब में सारस और केकड़े की एक कहानी है। जिसमें हमें केकड़े की बुद्धि और विवेक का परिचय देखने को मिलता है। इस कहानी में एक बूढ़ा सारस होता है जो अपना भोजन या शिकार आसानी से नहीं ढूढ़पाता था। एक दिन वह तालाब के किनारे वाले पेड़ पर बैठा था और तालाब में ढ़ेर सारी मछलियां, मेढ़क औरकेकड़े को तालाब में देखा। गर्मियों का मौसम होने के कारण तालाब में पानी कम ही बचा था। इसलिए तालाब के सभी जीव बहुत दुखी थे। तब इस चालक सारस ने इन मछलियों, मेढकों और केकड़ों को खाने की एक योजना बनाई। सारस ने तालाब के पास जाकर सभी जलीय जंतुओं से उनके उदासी का कारण पूछा तो सबने तालाब के पानी कम होने का कारण बताया।

तब सारस ने सबसे झूठ कहा की पहाड़ी के उस पार एक बहुत बड़ा तालाब है जिसमें ढेर सारा पानी भी हैं। उसने कहा यदि सब चाहे तो मैं एक-एक करके सभी को अपनी चोंच में पकड़ कर उस तालाब में छोड़ सकताहूं। पर असल में वह सभी को खाना चाहता था। सभी ने आपस में निर्णय कर एक-एक कर उसके साथ उस तालाब में जाने का निर्णय लिया। पर केकड़े ने सारस की चालाकी को समझ गया और जब उसके साथ जाने लगा तो वह सारस के गर्दन में लटकने का फैसला किया। जाते समय उसने सारस को मार कर केकड़ा वहां से भाग निकला।

पंचतंत्र की किताब मेरी पसंदीदा किताब है। इसकी कहानियां पढ़कर मुझे बहुत खुशी और साहस मिलती है। यह किताब हमें जीवन की नैतिक मूल्यों से भी परिचित कराती है। पुस्तकें हमें सारी दुनिया की जानकारी और उनके बारे में ज्ञान देती हैं, इसलिए वो हमारी सबसे अच्छी मित्र कही जाती हैं। एक अच्छे मित्र की तरह यह हमारी मदद करती हैं। हमें ज्ञान प्रदान करती है और हमारा मनोरंजन भी करती हैं।

निबंध – 2 मेरा पसंददीदा पुस्तक – महाभारत (400 शब्द)

सैकड़ो ऐसी किताबें हैं जिन्हें हम अपने जीवन में पढ़ते हैं। इनको पढ़ने से ही हमें रोचकता और हमारे ज्ञान का विकास होता है। कुछ ऐसी किताबें होती हैं जो हमें जीवन में बहुत अधिक प्रेरित करती हैं, और यह हमारे जीवन की सबसे अच्छी किताब होती है।

मेरा पसंदीदा पुस्तक का वर्णन

महाभारत मेरा पसंदीदा किताबों में से एक है। इसे पढ़ने से पहले मुझे इस महाकाव्य के बारे में कुछ भी नहीं पता था। यह पुस्तक मेरे दादा-दादी ने मेरे जन्मदिवस पर उपहार के रूप में दीया था। शुरू में जब मैंने इस किताब को पढ़ना आरम्भ किया तो यह मुझे थोड़ा उबाऊ प्रतीत हुआ, इसलिए मैंने इसे अपने पुस्तकों के दराज़ में सुरक्षित रख दीया। बाद में जब टेलीविजन पर महाभारत का नाट्य रूपांतरण दिखाया गया तो वह मुझे काफी दिलचस्प लगी। वह नाट्य उस दिन थोड़ी ही दिखाई गई थी और मुझे जल्दी से इसकी पूरी कहानी को जानना था। इसलिए मैंने इस महाभारत की किताब पढ़नी शुरू कर दी।

महाभारत हिन्दू सांस्कृतिक की प्रमुख महाकाव्यों में से एक है। यह महर्षि वेदव्यास द्वारा लिखित महाकाव्य है। इस महाकाव्य में 10,000 श्लोक निहित हैं। यह महाकाव्य मुख्यतः पांडवों और कौरवों के बीच हस्तिनापुर के राज शासन को प्राप्त करने की लड़ाई पर आधारित है। इस महाकाव्य के अनुसार कुरुक्षेत्र में इसकी लड़ाई लड़ी गई थी।

महाभारत की कहानी संक्षेप में

यह महाकाव्य मुख्य रूप से कौरवों और पांडवों की कहानी पर आधारित है। धृतराष्ट्र और पाण्डु दो भाई थे। धृतराष्ट्र बड़े थे पर जन्म से ही वो अंधे थे, इसलिए शासन का सारा कार्यभार पाण्डु को सौप दिया गया। पाण्डु की अकस्मातिक मृत्यु के पश्चात् धृतराष्ट्र को शासन सौपा गया जब तक पाण्डु के बेटे शासन के काबिल न हो जाये। धृतराष्ट्र के सौ पुत्र थे जिनमें से दुर्योधन सबसे बड़ा पुत्र था। पाण्डु के पांच पुत्र थे, युधिष्ठिर, अर्जुन, भीम, नकुल और सहदेव। जिन्हे पांच पांडव के नाम से जाना गया। दुर्योधन ने पांडवों को चौसर खेलने के लिए आमंत्रित किया जिसे पांडवों ने स्वीकार कर लिया। इस खेल में पांडवों ने अपना सब कुछ खो दिया दौपदी को भी।

सब कुछ दुर्योधन के हाथों हारने के बाद इन्हें 13 वर्षों के लिए राज्य से निर्वासन की सजा मिली। निर्वासन की अवधी पूरी करने के बाद जब पांडव इन्द्रप्रस्थ लौटे तब दुर्योधन ने हस्तिनापुर पड़ावों को वापस देने से इंकार कर दिया। नतीजतन पांडवों को न्याय और धर्म की लड़ाई लड़नी पड़ी। बाद में पांडवों ने कौरवों और उनकी सेना को हराकर युद्ध को जीत लिया।

कौरवों और पांडवों के इस लड़ाई में अर्जुन अपने भाइयों और अपने रिश्तेदारों से लड़ने के लिए बिल्कुल तैयार न थे। तब अर्जुन को भगवान श्री कृष्ण ने समझाया और उन्हें जीवन के ज्ञान का बोध कराया। कृष्ण द्वारा अर्जुन को दिए इस ज्ञान को “भगवत गीता” के नाम से जाना गया। इस पुस्तक में जीवन के ज्ञान का भंडार है। यह महाकाव्य महाभारत का ही एक हिस्सा है।

इस महाकाव्य के अंतर्गत 18 अध्याय और 700 श्लोक शामिल हैं। यह हमें जीवन के महत्वपूर्ण पाठों के साथ जीवन का आध्यात्मिक पाठ भी सिखाता है।

भगवान श्री कृष्ण अर्जुन को उपदेश देते हैं कि केवल शरीर का नाश होता है, आत्मा का नहीं। आत्मा एक शरीर को छोड़ती है तो दूसरे शरीर को धारण कर लेती है। आत्मा अजर और अमर है। गीता में समझाया गया है कि परिणामों की चिंता किये बिना हमें अपने कर्म करने की आवश्यकता है। अपनी मेहनत से किये गए कार्य का परिणाम हमें अवश्य ही प्राप्त होता है। इसमें कहा गया है की मनुष्य का जीवन संघर्षों से भरा है और उसे एक दृढ़ निश्चय के साथ अपने जीवन के संघर्षों का सामना करने की आवश्यकता है।

महाभारत में दिए उपदेश मुझे बेहद पसंद है। यही उपदेश हमारे जीवन में उपस्थित समस्याओं को हल करने में हमारी मदद करती है। महाभारत की कहानी में हर किरदार का अपना एक महत्वपूर्ण स्थान है और इससे हमें अलग-अलग जीवन जीने के उद्देश्यों को सीखने की आवश्यकता हे।

Essay on My Favourite Book

निबंध – 3 मेरा पसंददीदा पुस्तक – रामायण (600 शब्द)

किताबें पढ़ना जीवन में एक अच्छी आदत की तरह होती है। यह हमारे अंदर के ज्ञान और हमारे नैतिक मूल्यों को बढ़ाता है। जीवन में हर किसी को किताब पढ़ने की अच्छी आदत को अपनाना चाहिए। किताबें हमारे जीवन में एक सच्चे साथी की तरह होते हैं। ये सभी पुस्तके ज्ञान का भंडार होती हैं और पढ़ने की एक अच्छी आदत को अपनाकर हम अपने जीवन में सभी ज्ञान को अर्जित कर सकते हैं।

अपने जीवन में मैंने कई किताबें पढ़ी हैं। मुझे उपन्यास और कहानियों की किताबें पढ़ने का बहुत शौक है। मुझे रामायण की किताब बहुत ही पसंद है। ऋषि वाल्मीकि द्वारा लिखी रामायण, महाभारत के बाद दूसरी सबसे बड़ी महाकाव्य है। यह हिन्दुओं के लिए बहुत पवित्र पुस्तक के रूप में जानी जाती है।

रामायण की कहानी

महान महाकाव्य रामायण भगवान राम के जीवन चरित्र को दर्शाती है। राम अयोध्या नरेश दशरथ के पुत्र थे। राजा दशरथ की तीन रानियां थी और राम, लक्ष्मण, भरत और शत्रुघ्न चार पुत्र थे। इन चारों भाइयों में आपस में बहुत प्रेम था।

सभी चारों भाइयों ने अपनी शिक्षा हासिल करने के लिए अयोध्या से बहार गए और अपनी शिक्षा पूरी की। बाद में सभी ने अपनी शिक्षा पूरी की और अयोध्या वापस आये। सभी का एक साथ ही विवाह संपन्न हुआ। राम का विवाह सीता के साथ हुआ। भगवन राम अपने पिता दशरथ द्वारा माता कैकेयी को दिए वचन का पालन करने के लिए 14 वर्षों के लिए वनवास जाना पड़ा। वनवास तो सिर्फ राम को मिला था पर सीता ने अपने पत्नी धर्म का पालन करते हुए उनके साथ गई और साथ में उनके छोटे भाई लक्ष्मण भी गए। सभी एक साथ 14 वर्ष के वनवास के लिए निकल गए।

वनवास के दौरान 13 वर्ष का समय शांतिपूर्वक बीत गया पर 14वें वर्ष के दौरान राक्षस राज रावण ने सीता का हरण कर लिया। रावण ने सीता का छल से अपहरण करके लंका ले गया। तब राम ने रावण से युद्ध कर सीता को उनके चंगुल से मुक्त कराया और अपने साथ अयोध्या ले आये। राम, सीता और लक्ष्मण के साथ अयोध्या वापस लौटने के बाद राम को अयोध्या का राजा घोषित किया गया। उन्होंने अपने जीवन में कई राक्षसों को मारा और संतों की रक्षा की। राम अयोध्या वासियों के लिए एक आदर्श राजा थे। अपनी प्रजा के मन की बातों को जानने के लिए वो अक्सर भेष बदलकर प्रजा के बीच जाते थे और बाद में उनकी समस्या का समाधान करते थे।

रामायण के पात्रों से मिली सीख

वैसे तो रामायण के मुख्य रूप से कई पात्र है जिनसे हमें सीख लेने की आवश्यकता है। उनमें से कुछ मुख्य पात्रों का हमारे जीवन में बहुत गहरा असर छोड़ती हैं।

वे अपने माता-पिता और अयोध्या वासियों के लिए एक आदर्श पुत्र थे। जिन्होंने अपने पिता के वचनों का पालन करने के लिए राजसी सुख को त्याग कर 14 वर्षों के वनवास को अपनाया। सीता के लिए वो एक आदर्श पति, अपने भाइयों के लिए वो एक आदर्श भाई और अयोध्या वासियों के लिए एक आदर्श राजा थे।

सीता का विवाह भगवान राम के साथ हुआ था और वह एक आदर्श पत्नी थी। राम को वनवास मिलने पर अपने पत्नी धर्म का पालन करने के लिए वो राम के साथ गयी। उन्होंने कहा था की पति को निर्वासन मिलने के बाद वो राजसी सुख कैसे भोग सकती है। अपने पत्नी धर्म और वचनों का पालन करते हुए वो सदा ही राम के साथ रही।

लक्ष्मण एक आदर्श भाई का प्रतिक है। वो अपने बड़े भाई राम को सबसे ज्यादा प्रिय थे और छोटे होने के साथ ही वो हमेशा राम की सेवा में लगे रहते थे। सभी चारों भाइयों में बहुत ही प्रेम था।

भरत एक आदर्श भाई का प्रतिरूप है। राम को 14 वर्ष के वनवास और माता कैकेयी के वचनों के अनुसार भरत को राजा बनाया गया था पर वो कभी भी राजगद्दी पर नहीं बैठे। सिहासन पर उन्होंने राम की खड़ाऊ रखी थी और खुद एक झोपड़ी बनाकर उसमें एक वनवासी जैसा जीवन व्यतीत करते थे। ऐसे कई उदाहरण हैं जिससे उनके आदर्श भाई और बड़े भाई के सम्मान का प्रतिक उनमें देखने को मिलता है।

राम के भक्तों में शबरी का अपना एक महत्त्वपूर्ण चरित्र है। उन्होंने भगवान राम से मिलने की आस में रोज राहों में फूल बिछाती और जंगलो से चुनिंदा फल बेर लाती थी। अंत में उनकी ये इच्छा भी पूरी हुई और इस बात से हमें सन्देश मिलता है की हमें अपनी उम्मीद कभी नहीं खोनी चाहिए और अपना प्रयास को जारी रखना चाहिए।

रामायण के सभी पात्र का अपना एक महत्वपूर्ण स्थान हैं – जैसे हनुमान राम के सबसे बड़े भक्त थे। इसके अलावा राम की सभी माताएं, चारों भाई और रावण इत्यादि सभी एक सन्देश देते हैं।

रामायण पढ़ने के बाद नैतिक मूल्यों का विकास

रामायण को पढ़ने के उपरांत पता चला की हमें अपने जीवन में उदार भावना के साथ-साथ साहसी और बहादुर होना चाहिए। जीवन में सुख और दुःख दोनों चरण होते हैं। इन दोनों को सहजता से हमें अपने जीवन में अपनाने की आवश्यकता है।

महाकाव्य के अनुसार हमें अपने से बड़ों की बातों को और शिक्षकों द्वारा दिए गए ज्ञान का सम्मान करना चाहिए। उनके द्वारा कही गई हर बात को सुनना और उसका पालन करने की आवश्यकता हैं।

यह महाकाव्य हमें सिखाती है कि गलत और बुरे काम का परिणाम हमेशा ही बुरा होता है। हमें अपने जीवन में सफलता प्राप्त करने के लिए सकारात्मक ऊर्जा का सही दिशा में प्रयोग करने की आवश्यकता है। राक्षस राज रावण बहुत ही विद्वान और बलशाली राजा था, पर उसने छल से सीता का हरण किया था। विद्वान होने के बावजूद उसने अपने विवेक और बुद्धि का उपयोग सही तरीके से नहीं किया। अंततः उसका हर्जाना उसे अपने मृत्यु से चुकाना पड़ा। इसलिए हमें हमेशा अपनी बुद्धि और विवेक का इस्तेमाल कर किसी भी कार्य को करने की आवश्यकता है। तभी हम उस कार्य को आसानी से सफल बना सकते है।

महाकाव्य रामायण में अपार ज्ञान और जीवन जीने के सिद्धांत हैं। लगभग हर घरों में रामायण की किताब मिल जाती है। मुझे इस किताब को बार-बार पढ़कर उनके जीवन जीने के नैतिक मूल्यों को समझना और उसे जीवन में अपनाना बहुत ही पसंद है। जिनके घरों में यह पुस्तक नहीं है, उन्हें एक बार जरूर इस किताब को पढ़ने की आवश्यकता है, क्योंकि इसमें जीवन की तमाम आध्यात्मिक और नैतिक बातें बताई गयी है।

संबंधित पोस्ट

मेरी रुचि

मेरी रुचि पर निबंध (My Hobby Essay in Hindi)

धन

धन पर निबंध (Money Essay in Hindi)

समाचार पत्र

समाचार पत्र पर निबंध (Newspaper Essay in Hindi)

मेरा स्कूल

मेरा स्कूल पर निबंध (My School Essay in Hindi)

शिक्षा का महत्व

शिक्षा का महत्व पर निबंध (Importance of Education Essay in Hindi)

बाघ

बाघ पर निबंध (Tiger Essay in Hindi)

Leave a comment.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Urdu Notes

Mera Yadgar Safar Essay In Urdu

Back to: Urdu Essays List 3

یادگار سفر پر مضمون

آج بھی وہ دن بھلائے نہیں بھولتا جب ہم سب پورے گھر کے لوگ بنارس کے کچھوا گاؤں میں شادی میں جانے کے لیے تیار ہوئے تھے۔ بنارس کے کچھوا گاؤں میں ہماری خالہ اور خالو رہتے ہیں۔ ان کے بیٹے کی شادی تھی جس میں ہم سب کو شرکت کرنا تھا۔ خیر ! صبح کی ٹرین سے روانہ ہونے کے لئے امی، بڑی آپا، بڑی آپا کے شوہر اور ان کے بچے، ہم سب بہنیں اور ہمارا چھوٹا بھتیجہ جانے کے لیے تیار ہوئے۔ آپا کے شوہر یعنی بھائی صاحب نے سب کا ٹکٹ لیا اور ہم سب ٹرین میں بیٹھ گئے۔

ٹرین چلنا شروع ہوئی اور خوبصورت نظارے دکھنے لگے۔ لہلہاتے ہوئے کھیت٬ ندی اور ندی میں چلتی ہوئی کشتیاں٬ اینٹ کی فیکٹریاں، ہرے بھرے آم کے پیڑ اور پیڑوں میں ڈلے ہوئے جھولے، یہ سب بہت ہی خوبصورت مناظر تھے۔ یہ سب دیکھنے کے لئے سارے بچے ایک دوسرے سے جھگڑ رہے تھے۔ کوئی کہہ رہا تھا ہم کھڑکی کے پاس بیٹھینگے تو کوئی کہہ رہا تھا کہ ہم بیٹھینگے۔ پھر کسی طرح سے سب کی جگہ مقرر ہوئی اور سبھی نے ان مناظر کا لطف اٹھایا۔

پھر کچھ دیر کے بعد مونگپھلی والا مونگپھلی بیچنے آتا ہے۔ ویسے تو بہت ساری کھانے کی چیزیں ٹرین میں بکنے کو آتی ہیں لیکن مونگ پھلی ایک ایسی چیز ہے جس سے سفر بہت آسان ہوجاتا ہے۔اب سب نے مونگپھلی لے لی اور کھاتے ہوئے کچھوا جنکشن کا انتظار کرنے لگے۔

اب بس کچھ ہی وقت باقی تھا اس سفر کو مزے دار بننے می۔ ویسے تو ہم کافی مرتبہ ایک ساتھ سفر کرچکے ہیں لیکن یہ سفر واقعی بہت مزے دار اور یادگار بن گیا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کچھ وقت ہی بچا تھا کچھوا جنکشن آنے میں۔ اتنے میں ہم بہنوں میں سے ایک بہن نے کہا کہ آگیا کچھوا جنکشن! اتنا سنتے ہی سب لوگ ایک ایک بچہ ٹرین سے اتر گیا اور جیسے ہی ٹرین سے اُترے کیا دیکھتے ہیں کہ یہ کچھوا جنکشن ہے ہی نہیں بلکہ کٹکا جنکشن ہے۔ کٹکا جنکشن کچھوا جکشن سے پہلے پڑتا ہے اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ اس جنکشن پر ٹرین 30-40 سیکنڈ سے زیادہ نہیں رکتی۔

اب جتنے لوگ کٹکا جنکشن پر اترے تھے سب بالکل گھبرا گئے اور الٹے پیر آؤ دیکھا نہ تاؤ جلدی جلدی ٹرین پر چڑھنے لگے اور جیسے ہی سب لوگ ٹرین پر چڑھے ویسے ہی ٹرین چل پڑی۔

جب سب کے سب ٹرین پر چڑھ چکے تب جاکر سب کی جان میں جان آئی۔ اگر ایک بچہ بھی چھوٹ جاتا تو بڑی مصیبت ہو جاتی۔ پہلے تو سب بڑے لوگ غصہ کرنے لگے کہ کون اتنا لاپرواہ ہے جس نے بنا دیکھے کہہ دیا کہ آگیا کچھوا جنکشن؟ لیکن جب سب بہنوں کا دل مایوس ہونے لگا تو بھائی صاحب نے کہا کوئی بات نہیں کبھی کبھی ایسا دھوکا ہو جاتا ہے۔

اس کے بعد پھر کچھ ہی دیر میں کچھوا جنکشن آگیا۔ جب خالہ کے گھر پہنچے اور ان سب کو ٹرین والا قصہ بتایا تو سب کی ہنسی کا ٹھکانہ ہی نہیں رہا۔ اس بات کو لے کر اتنا مذاق بنا کہ کوئی بھی آتا وہ بار بار یہی کہتا کہ کٹکا جنکشن میں بھی دعوت کھانا تھا کیا؟ بس تب کیا تھا ہمارا یہ سفر سب سے زیادہ مزے دار اور یادگار بن گیا۔

ویسے تو ہم سب نے بہت سے سفر کیے ہیں اور بہت مزے بھی کیے ہیں لیکن اس کے جیسا مزہ اور اس کے جیسا یادگارسفر کبھی نہیں کیا۔ ہم سب جب دسترخوان پر ایک ساتھ کھانا کھانے بیٹھتے ہیں تو اکثر یہی بات نکل آتی ہے اور ہم سب اس دن کو یاد کرکے بہت زیادہ ہنستے ہیں۔

meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

Urdu Learners - Hub Of Knowledge in Urdu

  • _وضاحتی مضامین
  • _مختصر مضامین

Mera Pasandida Khel Essay in Urdu | میرا پسندیدہ کھیل مضمون

آج ہم اُردو میں میرا پسندیدہ کھیل مضمون فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ مضمون یاد رکھنے میں بھی آسان ہے۔ اس مضمون کو آسان اور سادہ الفاظ میں لکھا گیا ہے لہذا کوئی بھی طالب علم اس موضوع پر لکھ سکتا ہے۔

Mera Pasandida Khel Essay in Urdu

میرا پسندیدہ کھیل مضمون

کہا جاتا ہے کہ بچے یا کسی انسان کی مجموعی نشوونما کے لیے دماغ اور جسم کا تندرست ہونا  بہت ضروری ہے۔ کھیلنے سے ہمارا جسم اور دماغ تندرست رہتا ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو تندرست رہنے کے لئے باقاعدگی سے کھیلتے ہیں اور کئی لوگ کھیلوں کی دنیا میں ہی اپنی قابلیت کو ثابت کر کے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ پڑھائی اور دیگر کاموں کی طرح کھیلوں کی اہمیت کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔

میرا پسندیدہ کھیل (ہاکی)

میں شطرنج، کرکٹ اور فٹ بال جیسے بہت سے کھیل کھیلتا ہوں۔ لیکن، میرا سب سے پسندیدہ کھیل ہاکی ہے۔ ہاکی ایک ایسا کھیل ہے جسے بہت سے لوگ پسند کرتے ہیں۔ اس کھیل کو کھیلنے کے لیے کافی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ کھیل میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک میدان میں کھیلتا ہوں۔ مجھے ہاکی کھیلنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن پر ہاکی میچ دیکھنا بھی بہت پسند ہے۔

یہ کھیل گھاس کے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ ہاکی کا کھیل دو ٹیموں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر ٹیم 11 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کھیل کا آغاز دو الگ الگ ٹیموں کے کپتانوں کے درمیان ٹاس سے ہوتا ہے۔ کھلاڑی گول کرنے کے لیے جذبے سے کھیلتے ہیں۔ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف گول کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ وہ کھیل کے اختتام پر جیت سکیں۔ گول کیپر کے علاوہ، باقی کھلاڑی گیند کو ہاتھ یا ٹانگوں سے نہیں چھو سکتے بلکہ صرف اپنی ہاکی کے ذریعے چھو سکتے ہیں۔

ہاکی - پاکستان کے قومی کھیل کے طور پر اور اس کی موجودہ حیثیت

ہاکی ایک بین الاقوامی کھیل ہے اور پوری دنیا میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ پاکستان کا قومی کھیل ہے۔ ہمارے ملک میں ہاکی کے بہت سے بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔ ماضی میں ہمارے ملک کی ہاکی ٹیم نے کئی اولمپک تمغے اور انعامات بھی حاصل کیے ہیں۔

یہ بتاتے ہوئے افسوس ہوتا ہے کہ کئی سالوں سے اس کھیل کی ترقی اور شہرت میں کمی آرہی ہے۔ ہاکی کو پاکستان میں کرکٹ جیسے دیگر کھیلوں کے مقابلے میں کوئی پذیرائی نہیں مل رہی ہے۔ ہمارے ملک میں اس کھیل کی ترقی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ ہمارے پاس ہاکی کا شوق رکھنے والوں کی تربیت کے لیے اچھی سہولیات اور کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ چونکہ اس کھیل کو کئی لوگ پسند کرتے ہیں اور یہ ہمارا قومی کھیل بھی ہے، اس لیے حکومت کو اس کی پذیرائی کے لئے کام کرنا چائیے۔

نتیجہ (Conclusion)

کھیل ہمارے روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہونے چاہیے۔ مجھے ہاکی کھیلنا پسند ہے اور اس سے مجھے ہر وقت تروتازہ رہنے میں مدد ملتی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کھیل ہمارے اندر نظم و ضبط کا احساس پیدا کرتا ہے۔

میرے پسندیدہ کھیل پر دس جملے

1) مجھے ہاکی کھیلنا بہت پسند ہے۔

2) ہاکی میرا پسندیدہ کھیل ہے۔

3) میں ہاکی کا بہت اچھا کھلاڑی ہوں۔

4) ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے۔

5) میں ہر روز اپنے دوستوں کے ساتھ ہاکی کھیلتا ہوں۔

6) ہاکی کھیلنا ہمارے جسم کو صحت مند اور چست رکھتا ہے۔

7) ہاکی وہ کھیل ہے جو کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔

8) ہاکی کا کھیل دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔

9) ہر ٹیم 11 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ 

10) یہ کھیل بین الاقوامی سطح پر کھیلا جانے والا بہت مقبول کھیل ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

IMAGES

  1. Easy Mazmoon "Meri Pasandida Kitab" In Urdu// My Favourite Book Essay In Urdu

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

  2. Meri pasandede kitab mazmoon in Urdu/My favourite book essay in Urdu

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

  3. میری پسندیدہ کتاب اردو meri pasandeeda kitab urdu

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

  4. an old document with writing on it and the words written in arabic are all over

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

  5. Essay Meri pasandeeda Shakhsiyat Meri Maa|Essay My Mother in Urdu|

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

  6. meri pasandida kitab essay in urdu||yaqza hussain #essay

    meri pasandida kitab essay in urdu for class 5

VIDEO

  1. Essay on Allama Muhammad Iqbal Urdu| Allama Iqbal Urdu Mazmoon| Essay on Iqbal علامہ اقبال پر مضمون

  2. Class 5 Urdu Book Chapter 12

  3. Essay On Mera Behtreen Ustaad In Urdu

  4. Essay on my Best Book in Urdu

  5. essay on hockey urdu

  6. Class 5 Meri Kitab Page 44-51 II Meri Kitab Class 5 Pg 44-51 I Drama Aam Raja Ka Faisla by Zahid Sir

COMMENTS

  1. Meri Pasandeeda Kitab Mazmoon In Urdu

    Essay On Subah Ki Sair In Urdu. Meri Pasandeeda Kitab Mazmoon In Urdu- In this article we are going to read Meri Pasandeeda Kitab Mazmoon In Urdu | میری پسندیدہ کتاب پر مضمون, my favourite book essay in urdu for class 8, meri pasandida kitab essay in urdu for 2nd year, meri pasandida kitab essay in urdu for class 6, my ...

  2. Meri pasandede kitab mazmoon in Urdu/My favourite book essay in Urdu

    This video will help you to write an essay on Meri pasandeda kitab."If you like my video, please subscribe my channel.#meripasandedakitab#learnwithmariyam Me...

  3. Urdu me easy essay likhne ka tarika

    Assalamo alaykum dear friends,I hope you all are fine doing well,soin today's video i am sharing with you all essay on my favourite book.Meri pasandeeda kit...

  4. quran majeed essay in urdu/قرآن مجید میری پسندیدہ کتاب

    کہ سکھاتی نہیں بندوں کو غلامی کے طریق! essay quran majeed in urdu. قرآن مجید کے بارے میں ایک بات اہم ہے کہ یہ جس زبان میں نازل ہوا وہ ایک زندہ زبان ہے۔. قرآن مجید ایک معجزاتی کتاب ہے۔. یہ بے مثل ہے کوئی اس ...

  5. Easy Mazmoon "Meri Pasandida Kitab" In Urdu// My Favourite Book Essay

    About Press Copyright Contact us Creators Advertise Developers Terms Privacy Policy & Safety How YouTube works Test new features NFL Sunday Ticket Press Copyright ...

  6. میری پسندیدہ کتاب

    یہی وجہ ہے کہ مجھے "دیوان غالب" سب کتابوں سے زیادہ پسند ہے۔. In This Article we are going to read My Favourite Book Essay In Urdu language,meri pasandida kitab essay in urdu,meri pasandida kitab essay in urdu for class 5, my favourite book essay in urdu language, my favourite book essay in ...

  7. Meri Pasandida Kitab Essay in Urdu: Hamlet

    To download the PDF about the Essay on Mer Pasandida Kitab (My Favorite Book), click on the "Download" button given above. Conclusion: In conclusion, "Hamlet" crosses the boundaries of time and culture, leaving an indelible mark on those who drown themselves in its pages.

  8. Mera Pasandida Mashghala Urdu Essay

    This Article contains Essay on " Mera Pasindida Mashghala Urdu Essay " 2024 in Written Form. This Essay is for Students of Class 4, Class 5, Class 6 and Class 7 because it is a beginner Level Essay written for Students. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

  9. meri pasandida kitab( میری پسندیدہ کتاب)-mazmoon in urdu

    Meri Pasandeeda Kitab Mazmoon In Urdu- In this article we are going to read Meri Pasandeeda Kitab Mazmoon In Urdu | میری پسندیدہ کتاب پر مضمون, (اردو کالم )urdu kaalam یہ بلاگ اردو کالم کے متعلق ہے -یہاں آپ کو ہر عنوان پردلچسپ اور معلوماتی اردو کالم ...

  10. Urdu Essays List

    ماں پر مضمون. 0. Urdu Essays List 3- Here is the list of 100 topics of urdu mazameen in urdu, اردو مضامین, اردو ادبی مضامین, اسلامی مقالات اردو, urdu essay app, essays in urdu on different topics , free online urdu essays, siyasi mazameen, mazmoon nawesi, urdu mazmoon nigari.

  11. My favorite book essay in urdu,Meri pasandeeda kitab quran ...

    My favorite book essay in urdu,Meri pasandeeda kitab quran majeed hai.My favourite book essay poetryIn this video, I share my favorite book and why it holds ...

  12. Mera Pasandida Ustad Essay in Urdu

    Essay on Internet in Urdu | انٹرنیٹ پر مضمون Mera Pasandida Khel Essay in Urdu | میرا پسندیدہ کھیل مضمون اُردو Learners میں مضامین، کہانیاں، نظموں اور دیگر موضوعات سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

  13. Mera Pasandeeda Shayar

    Aaaina the mirror is an Urdu web magazine which contains Urdu litrature, Urdu poetry, articles on sufism,kids stories, khanquah, news on social and cultural activities. Aaina is Largest circulated Urdu Family Web Magazine. The web magazine features regular columns on health, beauty, fashion, child care, Horoscope, kids stories, Kahani, arts and entertainment, politics, and current events,aaina ...

  14. Meri Pasandida Shakhsiyat Essay in Urdu

    To download the PDF on "Meri Pasandida Shakhsiyat" click on the "Download" button given above. In conclusion, Meri Pasandida Shakhsiyat is Muhammad Ali Jinnah, Muhammad Ali Jinnah holds a revered place in my heart because of his tireless work for Pakistan's establishment. We should honor Muhammad Ali Jinnah for his unparalleled work ...

  15. Urdu Essay

    Our Notes are created very comprehensively and contains the solutions to the questions asked at the end of the exercises, i.e. solved exercises, review questions, important questions, fill in the blanks and multiple choice questions (mcqs). Our Notes are recommended by the Honourable teachers of Federal Government Schools and Model Colleges.

  16. Meri maa Essay in Urdu

    Meri Maa Essay in Urdu. Back to: Urdu Essays List 3. 0. ماں خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے، اور اسی ذات کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ ہماری تربیت اور حفاظت کرتا ہے۔. کیونکہ ظاہری طور پر خدا ہر جگہ ہماری مدد کرنے والا نہیں ہوسکتا ...

  17. Mere pasandida kitab Quran majeed|Essay Quran Majeed|میری ...

    mery pasandida kitaab quran majeed.Essay in urdu.Urdu EssayQuran majeed in urdu.Urdu mazmoon.10 line essay quran majeed.urdu mazmoon.. Essay quran majeed for...

  18. मेरा पसंदीदा पुस्तक पर निबंध (My Favourite Book Essay in Hindi)

    मेरा पसंदीदा पुस्तक पंचतंत्र पर निबंध - 1 (250 - 300 शब्द) परिचय. मैंने बहुत सी किताबों को पढ़ा है, जिनमें से कुछ मेरे पाठ्यक्रम की है जो ...

  19. Mera Pasandida Phal Essay in Urdu

    10) ہمیں الله کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے ہمیں اتنا لذیذ اور صحت بخش پھل دیا۔. مزید پڑھیے: شہری زندگی پر مضمون. Tags: میرا پسندیدہ پھل مضمون وضاحتی مضامین Mera Pasandida Phal Essay in Urdu. جدید تر اس سے پرانی ...

  20. Best poetry about Urdu essay Meri Pasandeeda Kitab(میری پسندیدہ کتاب

    We are providing here important and most appropriate Urdu quotes and poetry about Meri pasandeeda kitab (میری پسندیدہ کتاب)essay of matric and inter level fo...

  21. Mera Yadgar Safar Essay In Urdu

    Essay on Fashion In Urdu. Mera Yadgar Safar Essay In Urdu- In this article we are going toread essay on mera yadgar safar in urdu language. Mera Yadgar Safar Essay In Urdu | یادگار سفر پر مضمون, mera yadgar safar urdu mein, mera yadgar safar urdu main mazmoon, ek yadgar safar essay in urdu for class 10, aik yadgar waqia urdu ...

  22. Mera Pasandida Khel Essay in Urdu

    7) ہاکی وہ کھیل ہے جو کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔. 8) ہاکی کا کھیل دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔. 9) ہر ٹیم 11 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔. 10) یہ کھیل بین الاقوامی سطح پر کھیلا جانے والا بہت ...

  23. Essay Writing Meri Pasandida Kitab Urdu Mazmoon class 4

    Essay Writing Meri Pasandida Kitab Urdu Mazmoon class 4#muhammadrehman #urduessay #urdumazmoon Website: https://urduessaypoint.blogspot.com/